🌴🌹 اعتکاف کا بیان 🌹🌴
🌀 دنیوی کاروبار، معاشی الجھنوں اور ذاتی مصروفیات میں الجھ کر انسان اپنے مقصد تخلیق سے غافل ہوجاتا ہے، شیطانی اثرات اس کے دل و دماغ پر اس طرح چھا جاتے ہیں کہ اسے کچھ اور سوچنے اور غور کرنے کی سدھ ہی حاصل نہیں رہتی، رفتہ رفتہ یہ غفلت اتنی بڑھتی ہے کہ نماز کے لئے مسجد میں کچھ دیر کے لئے جانے اور روزہ زکوة وغیرہ عبادتوں کی انجام دہی سی بھی وہ ختم نہیں ہو پاتی، نماز دنیوی خیالات میں گزرتی ہے اور روزہ لایعنی فضول باتوں کے نذر ہوجاتا ہےـ
یہ صورتحال زندہ دلان امت کے لئے سوہان روح اور عاشقان توحید کے لئے درد و کرب کا سامان بن جاتی ہے۔ مالک الملک کا شاہانہ جاہ و جلال جہاں اس کے دربار میں آپڑے رہنے سے مانع ہوتا ہے وہیں ارحم الراحمین کی رحمت بیکراں فکرمندوں کے لئے امید کے دئے جلاتی ہے اور بیم ورجاء کے عالم میں غفلت کی وادیوں میں چکر لگانے والا انسان اپنے حقیقی آقا کے دربار میں زبان حال سے یہ کہتے ہوئے فروکش ہوجاتا ہے
🍂 پھر جی میں ہے کہ در پر اسی کے پڑا رہوں،
سر زیر بار منت درباں کئے ہوئے 🍂
اسی جذبہ، اسی عشق، اسی امید اور منت شناسی کا نام اعتکاف ہے۔
اعتکاف اگرچہ شرعی اعتبار سے سنت کفایہ ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ عبادت ہر شخص پر لازم نہیں، بلکہ محلہ اور بستی میں ایک آدمی بھی اگر اس عبادت کو انجام دے دے، تو دیگر لوگ ترک سنت کے وبال سے محفوظ ہوجاتے ہیں، مگر اس شرعی حیثیت سے اعتکاف کی افادیت اور عظمت پر کوئی فرق نہیں پڑتا، یہ تو ﷲ تعالی کا فضل و کرم ہے کہ اس نے اسے فرض اور واجب نہیں قرار دیا، ورنہ ہمارے لئے بڑی تنگی پیش آجاتی۔ ہماری سہولت اور ضروریات کا خیال رکھتے ہوئے یہ عبادت سنت کفایہ قرار دی گئی ہے، تاکہ قرب خداوندی کے متلاشی لوگ بغیر کسی مشقت اور تنگی کے اس عبادت سے بہرور ہوسکے۔۔۔