Friday, 23 April 2021

اعتکاف کا بیان

 

🌴🌹  اعتکاف کا بیان  🌹🌴


🌀 دنیوی کاروبار، معاشی الجھنوں اور ذاتی مصروفیات میں الجھ کر انسان اپنے مقصد تخلیق سے غافل ہوجاتا ہے، شیطانی اثرات اس کے دل و دماغ پر اس طرح چھا جاتے ہیں کہ اسے کچھ اور سوچنے اور غور کرنے کی سدھ ہی حاصل نہیں رہتی، رفتہ رفتہ یہ غفلت اتنی بڑھتی ہے کہ نماز کے لئے مسجد میں کچھ دیر کے لئے جانے اور روزہ زکوة وغیرہ عبادتوں کی انجام دہی سی بھی وہ ختم نہیں ہو پاتی، نماز دنیوی خیالات میں گزرتی ہے اور روزہ لایعنی فضول باتوں کے نذر ہوجاتا ہےـ


یہ صورتحال زندہ دلان امت کے لئے سوہان روح اور عاشقان توحید کے لئے درد و کرب کا سامان بن جاتی ہے۔ مالک الملک کا شاہانہ جاہ و جلال جہاں اس کے دربار میں آپڑے رہنے سے مانع ہوتا ہے وہیں ارحم الراحمین کی رحمت بیکراں فکرمندوں کے لئے امید کے دئے جلاتی ہے اور بیم ورجاء کے عالم میں غفلت کی وادیوں میں چکر لگانے والا انسان اپنے حقیقی آقا کے دربار میں زبان حال سے یہ کہتے ہوئے فروکش ہوجاتا ہے 


🍂 پھر جی میں ہے کہ در پر اسی کے پڑا رہوں،

سر زیر بار منت درباں کئے ہوئے 🍂


اسی جذبہ، اسی عشق، اسی امید اور منت شناسی کا نام اعتکاف ہے۔


اعتکاف اگرچہ شرعی اعتبار سے سنت کفایہ ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ عبادت ہر شخص پر لازم نہیں، بلکہ محلہ اور بستی میں ایک آدمی بھی اگر اس عبادت کو انجام دے دے، تو دیگر لوگ ترک سنت کے وبال سے محفوظ ہوجاتے ہیں، مگر اس شرعی حیثیت سے اعتکاف کی افادیت اور عظمت پر کوئی فرق نہیں پڑتا، یہ تو ﷲ تعالی کا فضل و کرم ہے کہ اس نے اسے فرض اور واجب نہیں قرار دیا، ورنہ ہمارے لئے بڑی تنگی پیش آجاتی۔ ہماری سہولت اور ضروریات کا خیال رکھتے ہوئے یہ عبادت سنت کفایہ قرار دی گئی ہے، تاکہ قرب خداوندی کے متلاشی لوگ بغیر کسی مشقت اور تنگی کے اس عبادت سے بہرور ہوسکے۔۔۔


عالمی یوم کتاب

 

عالمی یوم کتاب

 ہر سال دنیا بھر میں 23 اپریل کو اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے تحت منایا جاتا ہے، جس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر عوام میں کتب بینی کا فروغ، اشاعتِ کتب اور اس کے حقوق کے بارے میں شعور کو اجاگر کرنا ہے.

 اس روز یعنی عالمی یوم کتاب کے موقع پر منصفین، کتابوں میں موجود تصاویر کو بنانے والے اور  لائبریریینز کے ساتھ مل کر طلبہ کو نت نئی تصانیف سے آگاہ کیا جاتا ہے ۔اور وہ طالبعلم جو کتاب نہیں خرید سکتے ان کے لئے ان کتابوں کو اب آن لائن بھی شائع کیا جاتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ مطالعہ سے لطف اٹھا سکیں ۔

اس میں ایک اور اضافہ یہ کیا گیا ہے کہ رواں صدی کے آغاز سے کسی ایک شہر کو کتابوں کا عالمی دارالحکومت بھی قرار دیا جاتا ہے۔ سنہ 2001ء میں میڈرڈ تھا، پھر بالترتیب اسکندریہ، نئی دہلی، اینٹ روپ، مونٹریال، ٹورِن، بگوٹہ، ایمسٹرڈم اور بیروت دارالحکومت قرار دیے گئے۔ 

کچھ سالوں میں انداز لگایا گیا کہ پاکستان  میں جہاں کتاب پڑھنے کا کلچر پہلے ہی کم تھا اب جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے مزید کم ہوتا جا رہا ہے اور نوجوان نسل لائبریریوں کی جگہ گیمنگ زون اور ہاتھوں میں کتاب کی جگہ موبائل فونز، ٹیبلیٹ، آئی پیڈ اور لیپ ٹاپ تھامے نظر آتی ہے ۔ اگرچہ نجی سطح پر کتب میلوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے، لیکن ان میلوں میں بھی نوجوان کتابیں خریدنے سے گریز  کرتے ہیں ۔ ’کہا جاتا تھا کہ "کتاب بہترین دوست ہے‘‘‘ لیکن اب شاید ٹیکنالوجی نے اس کی جگہ لے لی ہے اور اسے’ موبائل فون بہترین دوست ‘ میں تبدیل کر دیا ہے، اور وہ نوجوان جو پہلے اپنا وقت کتب بینی میں گزارتے تھے اب وہی وقت جدید آلات اور انٹرنیٹ پر سرفنگ میں ضائع کر رہے ہیں۔

*کتابیں جھانکتی ہیں بند الماری کے شیشوں سے*

*بڑی حسرت سے تکتی ہیں مہینوں اب ملاقاتیں نہیں ہوتیں*

(گلزار)


 اس سبب آج کی نوجوان نسل کی نہ صرف ذہانت میں کمی واقع ہوئی ہے بلکہ تخیلی صلاحتیں بھی کم ہوتی جا رہی ہیں۔  ہمیں ضرورت ہے کہ بچوں میں کتاب بینی کا شوق اجاگر کریں انہیں کہانیاں سنائیں، اچھی کتابیں پڑھنے کو دیں اور یہ عادت نہ صرف بچوں میں اجاگر کریں بلکہ تمام عمر کے افراد دن میں کچھ وقت کتاب بینی کے لیے مختص کریں۔

یاد رہے کہ کتابوں سے محبت اور مشترکہ مطالعے کے ذریعے زندگی بدلی  جاسکتی ہے۔ 

مطالعہ مستقبل میں کامیابی حاصل کرنے کا سب سے بڑا اور اہم ذریعہ ہے ۔ جو انسانی زندگی میں خوشحالی لا سکتا ہے ۔

یونیسکو نے  عالمی سطح پر کتابوں ، مصنفین ، کتابوں کی قارئین ، لائبریریوں  کے لئے اس دن کو ایک تہوار کی طرح پیش کردیا ہے 

۔ اس دن کو پوری دنیا کے 100 سے زیادہ ممالک میں بھی عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ جو اسے باقاعدگی سے مناتے ہیں۔  

بیشتر ممالک 23 اپریل یعنی مشہور انگریزی شاعر اور ڈرامہ نگار ولیم شیکسپیئر کی سالگرہ پر اس روز یعنی عالمی یوم کتاب کو مناتے ہیں۔ 

اور دلچسپ بات یہ ہے کہ سنو کہانی میری زبانی کے قصہ گو دوست بھی یوینسکو کی شائع کردہ اردو کتب سے بچوں کو مختلف مواقع پر کہانیاں سناتے رہے ہیں ۔

موجودہ حالات یعنی کرونا کی وبا کے دنوں میں اس تہوار کو مل کر منایا جانا ممکن نہیں ہے تو ان تمام  کتابوں کو جو اس جشن کے موقع پر شائع کی جاتی ہیں آن لائن بھی دیکھا جاسکتا ہے ۔ 

 http://Worldbookday.com

آئیے ہم بھی اپنے دوستوں سے اپنی پسند کی کتابوں کا بائی پوسٹ  تبادلہ کریں ۔ دوستوں کو اچھی کتابیں پڑھنے کے لئے تجویز کریں اور اس جشن کو بھرپور طریقے سے منائیں۔ 📚 

د قرآن درس اصلی تبلیغ دے


 مولانا عنایت اللہ اصلاحی صاحب

د قرآن درس اصلی تبلیغ دے

تعارف جامعہ دارالایمان سوات

 

    • جامعہ دارالایمان سوات، تحصیل کبل، میں واقع ایک نو تعمیر شدہ دینی و عصری ادارہ ہے۔

    • بنیاد

    • اس ادارے کی بنیاد 3 اپریل 2021ء کو مولانا ڈاکٹر سہراب واصل صاحب اور امیر جماعت اسلامی تحصیل کبل حاجی رحمت علی & جماعت اسلامی تحصیل کبل کے پورے ٹیم  کے ہاتھوں رکھی گئی۔ اس کے مہتمم و ذمہ دار مولانا ڈاکٹر سہراب واصل صاحب ہیں۔ یہاں درجہ ثالثہ  شعبہ حفظ تک دینی تعلیم اور مڈل کلاس تک انگلش میڈیم سے عصری تعلیم کا نظم ہے۔


    • تعارف

    • یہ ادارہ ضلع سوات  کا ایک منفرد ادارہ ہے، جہاں دینی و عصری تعلیم کا نظم عصری اسلوب میں نہایت معیاری اور جدید طریقے پر ہے۔ ایک عرصے سے ملک میں ایسے معیاری اداروں کی ضرورت محسوس ہو رہی تھی، جو دینی اور عصری طبقے کے درمیان پائے جانے والے واضح خلا کو پاٹنے کا کام کریں، جہاں کا نصاب اور نظامِ تعلیم و تربیت؛ نیز وہاں کا رہن سہن، سلوک و برتاؤ ہر طرح سے زمانے کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو۔ وہاں کا فاضل جہاں دین و شریعت کا سچا علم بردار اور داعی ہو، وہیں وہ زبان و بیان اور علمی معیار میں کسی بھی طرح عصری ادارے کے فاضل سے پیچھے نہ رہے۔ نیز جہاں ایک عرصے سے برتے اور آزمائے جا رہے مَدرَسی نظام میں کچھ جدید تجربات کیے جا سکیں۔ ادارہ مرکز المعارف اس کمی کو بڑی حد تک پورا کرنے میں کام یاب ہے۔


    • اہداف

    • جامعہ دارالایمان سوات کا مقصد ایک نوخیز بچے کو بہتر تربیت کے لیے پاکیزہ علمی ماحول فراہم کرنا، اسلام و شعائرِ اسلام کا حامل بنانا، اسے اسلامی سیرت و کردار، آداب و اخلاق، مزاج و مذاق اور ایمان و اعتقاد سے مکمل آراستہ کرنا۔ اس کے ہر ہر سلوک و رویے پر نگاہ رکھ کر اس کی عظیم اسلاف کے آزمودہ خطوط پر کردار سازی کرنا؛ تاکہ یہاں سے نکل کر زندگی کے جس میدان میں بھی جائے، اسلام کو ایک زندہ اور اقدامی مذہب کے طور پر تھامے رکھے اور اپنے کردار و عمل کے ذریعے اسلام کا پیغام دنیا بھر میں پھیلائے۔

    • منصوبے

    • ① جامعہ دارالایمان سوات چاہتا ہے کہ یہاں امت کے نونہالوں پربہ طورِ خاص شروع سے توجہ دی جائے؛ چناں چہ ان کے لیے ایک ایسا جدید نصاب ترتیب دیا گیا ہے، جس کی بنیاد 'نافع' سے 'انفع' اور 'ضروری' سے 'انتہائی ضروری' کے اصول پر رکھی گئی ہے۔ اس نصاب میں دینی و عصری ہر دو جانب سے قدیمِ صالح اور جدیدِ نافع کا امتزاج ہے۔

    • ② جامعہ دارالایمان سوات میں روضۃ الاطفال (نرسری) سے ہی عربی اور انگریزی کا نظم ہے۔ دوسری یا تیسری جماعت سے کمپیوٹر کی بنیادی عملی مشق شروع کروا دی جاتی ہے۔

    • ③ مروجہ ضروری علومِ عربیہ کی تعلیم کے ساتھ یہاں سیرت، تاریخ، جغرافیہ اور بنیادی سائنسی معلومات ایسے موضوعات بھی شاملِ نصاب ہیں۔

    • ④ جامعہ دارالایمان سوات کا منصوبہ ہے کہ دو یا تین سالہ ایک ایسا کورس تشکیل دیا جائے، جس کے ذریعے بارہویں یا گریجویشن کیے ہوئے مسلم طلبہ آکر عربی زبان سیکھ سکیں اور قرآن و حدیث کو مع ترجمہ و تفسیر پڑھ سکیں۔

    • ⑤ فی الحال یہاں علومِ عربیہ کی تعلیم تک ہی اکتفا کیا جائے گا، جس میں عربی بول چال اور زبان کی پختگی پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔

    • ⑥ عصری تعلیم یہاں دسویں کلاس تک  انگریزی میڈیم سے ہوگی، جس میں انگریزی بول چال پر بہ طور خاص توجہ مرکوز کی جائے گی۔

    • ⑦ درجہ تحفیظ القرآن یہاں نہایت اعلا معیار اور عمدہ نہج پر مکمل توجہات کے ساتھ قائم ہوگا۔



دلچسپ و انمول قرآنی معلومات

 

دلچسپ_و_انمول_قرآنی_معلومات


■ قرآن پاک میں چار (4) مساجد کا ذکر ہے :

● مسجد الحرام،

● مسجد اقصی،

● مسجد قباء،

● مسجد ضرار۔


■ قرآن پاک میں چھ (6) شہروں کے نام ہیں :

● مکہ،

● مدینہ،

● مصر،

● حنین،

● بابل،

● ایکہ۔

 

■ قرآن پاک میں چار (4) پہاڑوں کے نام ہیں :

● طور،

● مصری،

● صفا،

● مروہ۔


قرآن پاک میں چار (4) دھاتوں کے نام ہیں :

● سونا،

● چاندی،

● لوہا،

● تانبا۔


■ قرآن پاک میں تین (3) سبزیوں کے نام ہیں :

● پیاز،

● لہسن،

● ککڑی۔


■ قرآن پاک میں تین (3) درختوں کے نام ہیں :

● کھجور،

● زیتون،

● بیری۔


■ قرآن پاک میں چھ (6) پھلوں کے نام ہیں :

● انجیر،

● زیتون،

● انار،

● کیلا،

● ترکھجور،

● انگور۔


■ قرآن پاک میں پانچ (5) پرندوں کے نام ہیں :

● ابابیل،

● ہدہد،

● کوا،

● تیتر،

● ٹڈی۔


■ قرآن پاک میں دس (10) حشرات الارض کے نام ہیں :

● چیونٹی،

● مکھی،

● مچھر،

● ککڑا،

● شہد کی مکھی،

● پروانہ،

● جوں،

● مینڈک،

●سانپ،

● اژدھا۔


■ قرآن پاک میں تیراں (13) جانوروں کے نام ہیں :

● ہاتھی،

● اونٹ،

● گائے،

● دنبہ،

● بکری،

● بھیڑیا،

● گھوڑا،

● گدھا،

● خبر،

● بندر،

● خنزیر،

● کتا،

● مچھلی۔


■ قرآن پاک میں پچیس (25) انبیاء علیہم السلام کے نام ہیں :

● آدم (أبو البشرية)،

● إدريس (اخنوخ)،

● نوح (شيخ المرسلين)،

● هود (عابر)،

● صالح علية السلام،

● لوط عليه السلام،

● إبراهيم (أبو الانبياء)،

● إسماعيل (الذبيح)،

● إسحاق عليه السلام،

● يعقوب (إسرائيل)، 

● يوسف (الصديق)،

● شعيب عليه السلام،

● أيوب (الصابر)،

● ذو الكفل (بشر)،

● يونس عليه السلام، 

● موسى بن عمران (كليم الله)،

● هارون عليه السلام،

● إلياس عليه السلام،

● اليسع عليه السلام،

● داود عليه السلام،

● سليمان عليه السلام، 

● زكريا عليه السلام،

● يحيى عليه السلام،

● عيسى بن مريم عليه السلام،

● محمد بن عبدالله خاتم النبیین سید المرسلین أفضل الصلاة والسلام۔


*نوٹ* اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے تاکہ اللہ کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے 

مجھے اللہ سے شرم آ رہی ہے



 باسمہ سبحانہ وتعالیٰ۔۔۔

*مجھے اللہ سے شرم آ رہی ہے* 💓 


خلیفہ اموی ہشام بن عبد الملک بن مروان بیت اللہ شریف حج کے لئے آیا،۔۔۔۔۔۔


 طواف کے دوران اس کی نگاہ اک ولی کامل  زاہد و متقی اور عالم ربانی خلیفہ ثانی امیر المومنین کے نواسے ۔۔۔۔ 💓


 سالم بن عبداللہ بن عمرؒپر پڑی۔۔۔۔۔۔۔۔ جو اپنا جوتا ہاتھ میں اٹھائے خانہ کعبہ کا طواف ذوق و شوق سےکر رہے تھے۔ خلیفہ وقت ہشام نے کہا :۔۔۔۔۔۔

او نوجوان ۔۔۔۔۔۔ !


کوئی حاجت ہو تو فرمائی جائیں۔۔۔۔! 


سالم بن عبد اللہ ابنِ عمر ؒ نے کہا:

*مجھے اللہ تعالیٰ سے شرم ۔۔۔۔آرہی ہے کہ میں اس کے عظیم ترین گھر میں کھڑا ہو کر کسی مخلوق کے ساتھ  اور اس کے سامنے دست سوال دراز کروں۔* ۔۔۔


یہ سننا تھا کہ خلیفہ کے چہرے کا رنگ سرخ ہونے لگا۔ اس نے سالم بن عبد اللہ ؒ کے جواب میں اپنی سبکی اور بے التفاتی محسوس کی ۔۔۔۔۔

بہر حال جب سالم بن عبد اللہ ؒحرم سے باہر نکلے تو وہ بھی ان کے پیچھے آکر حرم سے نکل پڑا اور راستے میں ان کے سامنے آکر کہنے لگا :

*اب تو آپ بیت اللہ شریف سے باہر نکل چکے ہیں۔۔۔ اب کوئی حاجت ہو تو فرمائیں جی۔* ۔۔۔۔ 

سالم بن عبد اللہؒ آخر عمر کے اولاد تھے۔۔۔۔۔۔گویا ہوئے :


 آپ فرما دیجئے۔۔۔۔ 💓

آپ  کی مراد دنیاوی حاجت سے ہے یا اخروی یوم الحشر کے حاجت سے ہے؟ خلیفہ ہشام کہنے لگا: اخروی اور ابدی حاجت کو پورا کرنا تو میرے بس میں نہیں، البتہ دنیاوی ضرورت پوری کر سکتا ہوں ، آپ حکم  فرمائیں! سالم بن عبد اللہؒ کہنے لگے:


*دنیا تو میں نے اس سے بھی نہیں مانگی، جس کی یہ ملکیت ہے۔۔۔۔۔ پھر بھلا میں اس شخص سے دنیا کیوں کر طلب کر سکتا ہوں۔۔۔ جس کا وہ خود مالک ہی نہیں..اور آپکو جو دنیا دی گئی ہے وہ تو قلیل سے قلیل یعنی کم تر ہے 💓۔۔۔۔ خود قرآن میں ہے قل متاع الدنیا قلیل۔۔۔۔۔ الایتہ۔۔۔۔۔۔اب جبکہ مالک حقیقی کل جہانوں کا ۔۔۔۔۔دنیا کو قلیل کہتا ہے 💓 تو آپکی یہ حکومت دنیاوی کتنی زیادہ قلیل ھوگی؟؟اتنی کمترین چیز کا آپ سے سوال کرکے مجھے شرم آ رہی ہے 💓 اللہ اکبر کبیرا*

سید ابو الاعلیٰ مودودی رح

ابو الاعلی مودودی

سید ابو الاعلیٰ مودودی (1903ء – 1979ء) مشہور عالم دین اور مفسر قرآن اور جماعت اسلامی کے بانی تھے۔ بیسوی صدی کے موثر ترین اسلامی مفکرین میں سے ایک تھے۔ ان کی فکر، سوچ اور ان کی تصانیف نے پوری دنیا کی اسلامی تحریکات کے ارتقا میں گہرا اثر ڈالا اور بیسویں صدی کے مجدد اسلام ثابت ہوئے۔ مودودی وہ دوسرے شخص تھے جن کی غائبانہ نماز جنازہ کعبہ میں ادا کی گئی، پہلے نجاشی تھے۔[10][11]

ابو الاعلیٰ مودودی
Abul ala maududi.jpg

معلومات شخصیت
پیدائش25 ستمبر 1903[1][2][3][4][5]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اورنگ آباد[6]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات22 ستمبر 1979 (76 سال)[1][2][3][4][5]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نیویارک شہر  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریتBritish Raj Red Ensign.svg برطانوی ہند
Flag of Pakistan.svg پاکستان[7]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعتجماعت اسلامی پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہالٰہیات دان،  سیاست دان،  فلسفی،  صحافی،  مترجم،  مصنف  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زباناردو[8]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عملمعاشیات،  فلسفہ  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاںتفہیم القرآن،  خلافت و ملوکیت  ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثرابن تیمیہ، خواجہ معین الدین چشتی، شاہ ولی اللہ، محمد اقبال
متاثرطفیل محمد، حسن البنا، عبداللہ یوسف عزام، اسرار احمد، سید قطب، امام کعبہ خالد غامدی، حسین احمد، غلام اعظم، دلاور حسین سعیدی، عبدالقادر ملا، مطیع الرحمان نظامی، علی احسن محمد مجاہد، خورشید احمد، شيخ محمد كاراكونو، سیخ عبدالقیوم، ابو عمار یاسر قاضی، ابو عیسیٰ نعمت اللہ، تقی الدین النبہانی اور سید علی گیلانی
اعزازات
عالمی شاہ فیصل اعزاز (1979)
ویب سائٹ
ویب سائٹwww.maududi.org
P islam.svg باب اسلام
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Grave maududi.jpg
قبر مولانا در پاکستان
محترم درجماعت اسلامی، اخوان المسلمون
مزارقبر مودودی، پاکستان

اسلام کی دنیا بھر میں موجودہ پزیرائی سید ابوالاعلیٰ مودودی اور شیخ حسن البناء (اخوان المسلمون کے بانی) کی فکر کا ہی نتیجہ ہے جنھوں نے عثمانی خلافت کے اختتام کے بعد نہ صرف اسے زندہ رکھا بلکہ اسے خانقاہوں سے نکال کر عوامی پزیرائی بخشی۔ سید ابوالاعلیٰ مودودی کا پاکستانی سیاست میں بھی بڑا کردار تھا۔ پاکستانی حکومت نے انہیں قادیانی گروہ کو غیر مسلم قرار دینے پر پھانسی کی سزا بھی سنائی جس پر عالمی دباؤ کے باعث عملدرآمد نہ ہو سکا۔ سید ابوالاعلیٰ مودودی کو ان کی دینی خدمات کی پیش نظر پہلے شاہ فیصل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ آپ کی لکھی ہوئی قرآن مجید کی تفسیر تفہیم القرآن کے نام سے مشہور ہے اور جدید دور کی نمائندگی کرنے والی اس دور کی بہترین تفسیروں میں شمار ہوتی ہے۔