عالمی یوم کتاب
ہر سال دنیا بھر میں 23 اپریل کو اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے تحت منایا جاتا ہے، جس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر عوام میں کتب بینی کا فروغ، اشاعتِ کتب اور اس کے حقوق کے بارے میں شعور کو اجاگر کرنا ہے.
اس روز یعنی عالمی یوم کتاب کے موقع پر منصفین، کتابوں میں موجود تصاویر کو بنانے والے اور لائبریریینز کے ساتھ مل کر طلبہ کو نت نئی تصانیف سے آگاہ کیا جاتا ہے ۔اور وہ طالبعلم جو کتاب نہیں خرید سکتے ان کے لئے ان کتابوں کو اب آن لائن بھی شائع کیا جاتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ مطالعہ سے لطف اٹھا سکیں ۔
اس میں ایک اور اضافہ یہ کیا گیا ہے کہ رواں صدی کے آغاز سے کسی ایک شہر کو کتابوں کا عالمی دارالحکومت بھی قرار دیا جاتا ہے۔ سنہ 2001ء میں میڈرڈ تھا، پھر بالترتیب اسکندریہ، نئی دہلی، اینٹ روپ، مونٹریال، ٹورِن، بگوٹہ، ایمسٹرڈم اور بیروت دارالحکومت قرار دیے گئے۔
کچھ سالوں میں انداز لگایا گیا کہ پاکستان میں جہاں کتاب پڑھنے کا کلچر پہلے ہی کم تھا اب جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے مزید کم ہوتا جا رہا ہے اور نوجوان نسل لائبریریوں کی جگہ گیمنگ زون اور ہاتھوں میں کتاب کی جگہ موبائل فونز، ٹیبلیٹ، آئی پیڈ اور لیپ ٹاپ تھامے نظر آتی ہے ۔ اگرچہ نجی سطح پر کتب میلوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے، لیکن ان میلوں میں بھی نوجوان کتابیں خریدنے سے گریز کرتے ہیں ۔ ’کہا جاتا تھا کہ "کتاب بہترین دوست ہے‘‘‘ لیکن اب شاید ٹیکنالوجی نے اس کی جگہ لے لی ہے اور اسے’ موبائل فون بہترین دوست ‘ میں تبدیل کر دیا ہے، اور وہ نوجوان جو پہلے اپنا وقت کتب بینی میں گزارتے تھے اب وہی وقت جدید آلات اور انٹرنیٹ پر سرفنگ میں ضائع کر رہے ہیں۔
*کتابیں جھانکتی ہیں بند الماری کے شیشوں سے*
*بڑی حسرت سے تکتی ہیں مہینوں اب ملاقاتیں نہیں ہوتیں*
(گلزار)
اس سبب آج کی نوجوان نسل کی نہ صرف ذہانت میں کمی واقع ہوئی ہے بلکہ تخیلی صلاحتیں بھی کم ہوتی جا رہی ہیں۔ ہمیں ضرورت ہے کہ بچوں میں کتاب بینی کا شوق اجاگر کریں انہیں کہانیاں سنائیں، اچھی کتابیں پڑھنے کو دیں اور یہ عادت نہ صرف بچوں میں اجاگر کریں بلکہ تمام عمر کے افراد دن میں کچھ وقت کتاب بینی کے لیے مختص کریں۔
یاد رہے کہ کتابوں سے محبت اور مشترکہ مطالعے کے ذریعے زندگی بدلی جاسکتی ہے۔
مطالعہ مستقبل میں کامیابی حاصل کرنے کا سب سے بڑا اور اہم ذریعہ ہے ۔ جو انسانی زندگی میں خوشحالی لا سکتا ہے ۔
یونیسکو نے عالمی سطح پر کتابوں ، مصنفین ، کتابوں کی قارئین ، لائبریریوں کے لئے اس دن کو ایک تہوار کی طرح پیش کردیا ہے
۔ اس دن کو پوری دنیا کے 100 سے زیادہ ممالک میں بھی عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ جو اسے باقاعدگی سے مناتے ہیں۔
بیشتر ممالک 23 اپریل یعنی مشہور انگریزی شاعر اور ڈرامہ نگار ولیم شیکسپیئر کی سالگرہ پر اس روز یعنی عالمی یوم کتاب کو مناتے ہیں۔
اور دلچسپ بات یہ ہے کہ سنو کہانی میری زبانی کے قصہ گو دوست بھی یوینسکو کی شائع کردہ اردو کتب سے بچوں کو مختلف مواقع پر کہانیاں سناتے رہے ہیں ۔
موجودہ حالات یعنی کرونا کی وبا کے دنوں میں اس تہوار کو مل کر منایا جانا ممکن نہیں ہے تو ان تمام کتابوں کو جو اس جشن کے موقع پر شائع کی جاتی ہیں آن لائن بھی دیکھا جاسکتا ہے ۔
http://Worldbookday.com
آئیے ہم بھی اپنے دوستوں سے اپنی پسند کی کتابوں کا بائی پوسٹ تبادلہ کریں ۔ دوستوں کو اچھی کتابیں پڑھنے کے لئے تجویز کریں اور اس جشن کو بھرپور طریقے سے منائیں۔ 📚
No comments:
Post a Comment