باسمہ سبحانہ وتعالیٰ۔۔۔
*مجھے اللہ سے شرم آ رہی ہے* 💓
خلیفہ اموی ہشام بن عبد الملک بن مروان بیت اللہ شریف حج کے لئے آیا،۔۔۔۔۔۔
طواف کے دوران اس کی نگاہ اک ولی کامل زاہد و متقی اور عالم ربانی خلیفہ ثانی امیر المومنین کے نواسے ۔۔۔۔ 💓
سالم بن عبداللہ بن عمرؒپر پڑی۔۔۔۔۔۔۔۔ جو اپنا جوتا ہاتھ میں اٹھائے خانہ کعبہ کا طواف ذوق و شوق سےکر رہے تھے۔ خلیفہ وقت ہشام نے کہا :۔۔۔۔۔۔
او نوجوان ۔۔۔۔۔۔ !
کوئی حاجت ہو تو فرمائی جائیں۔۔۔۔!
سالم بن عبد اللہ ابنِ عمر ؒ نے کہا:
*مجھے اللہ تعالیٰ سے شرم ۔۔۔۔آرہی ہے کہ میں اس کے عظیم ترین گھر میں کھڑا ہو کر کسی مخلوق کے ساتھ اور اس کے سامنے دست سوال دراز کروں۔* ۔۔۔
یہ سننا تھا کہ خلیفہ کے چہرے کا رنگ سرخ ہونے لگا۔ اس نے سالم بن عبد اللہ ؒ کے جواب میں اپنی سبکی اور بے التفاتی محسوس کی ۔۔۔۔۔
بہر حال جب سالم بن عبد اللہ ؒحرم سے باہر نکلے تو وہ بھی ان کے پیچھے آکر حرم سے نکل پڑا اور راستے میں ان کے سامنے آکر کہنے لگا :
*اب تو آپ بیت اللہ شریف سے باہر نکل چکے ہیں۔۔۔ اب کوئی حاجت ہو تو فرمائیں جی۔* ۔۔۔۔
سالم بن عبد اللہؒ آخر عمر کے اولاد تھے۔۔۔۔۔۔گویا ہوئے :
آپ فرما دیجئے۔۔۔۔ 💓
آپ کی مراد دنیاوی حاجت سے ہے یا اخروی یوم الحشر کے حاجت سے ہے؟ خلیفہ ہشام کہنے لگا: اخروی اور ابدی حاجت کو پورا کرنا تو میرے بس میں نہیں، البتہ دنیاوی ضرورت پوری کر سکتا ہوں ، آپ حکم فرمائیں! سالم بن عبد اللہؒ کہنے لگے:
*دنیا تو میں نے اس سے بھی نہیں مانگی، جس کی یہ ملکیت ہے۔۔۔۔۔ پھر بھلا میں اس شخص سے دنیا کیوں کر طلب کر سکتا ہوں۔۔۔ جس کا وہ خود مالک ہی نہیں..اور آپکو جو دنیا دی گئی ہے وہ تو قلیل سے قلیل یعنی کم تر ہے 💓۔۔۔۔ خود قرآن میں ہے قل متاع الدنیا قلیل۔۔۔۔۔ الایتہ۔۔۔۔۔۔اب جبکہ مالک حقیقی کل جہانوں کا ۔۔۔۔۔دنیا کو قلیل کہتا ہے 💓 تو آپکی یہ حکومت دنیاوی کتنی زیادہ قلیل ھوگی؟؟اتنی کمترین چیز کا آپ سے سوال کرکے مجھے شرم آ رہی ہے 💓 اللہ اکبر کبیرا*
No comments:
Post a Comment